No products in the cart.
اگر واقعی ڈاکٹر مارنگ بلوچ اور دوسرے بلوچ خواتین کو 3MPO کے تحت گرفتار کیا گیا ہے؟ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی
اگر واقعی ڈاکٹر مارنگ بلوچ اور دوسرے بلوچ خواتین کو 3MPO کے تحت گرفتار کیا گیا ہے؟
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی گرفتاری مینٹیننس آف پبلک آرڈر (3MPO) آرڈیننس 1960 کے تحت کی گئی، جو حکام کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ایسے افراد کو گرفتار کر سکیں جن کے اقدامات سے عوامی نظم و ضبط متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔
3MPO کا سیکشن 3 ریاست کو یہ طاقت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے مخصوص مدت کے لیے حراست میں رکھ سکتی ہے، اگر حکومت کو لگے کہ وہ شخص "امن و امان کے لیے خطرہ” بن سکتا ہے۔ ماضی میں اس قانون کو کئی بار سیاسی کارکنوں، مظاہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، جو بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کی رہنما ہیں، کو 3MPO کے تحت اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ جبری گمشدگیوں اور بلوچ عوام کے حقوق کے لیے احتجاج کر رہی تھیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد، انہیں کئی گھنٹوں تک لاپتہ رکھا گیا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت ردعمل دیا۔
حالیہ عدالتی فیصلوں کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے 3MPO کے تحت گرفتاریوں پر سوال اٹھایا ہے اور ڈپٹی کمشنرز کو اس قانون کے استعمال سے روک دیا ہے۔ تاہم، بلوچستان جیسے خطوں میں یہ قانون اب بھی کارکنوں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، جو اظہارِ رائے اور پُرامن احتجاج کے حق پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
Please login to join discussion
easyComment URL is not set. Please set it in Theme Options > Post Page > Post: Comments